۞وَٱتۡلُ عَلَيۡهِمۡ نَبَأَ ٱبۡنَيۡ ءَادَمَ بِٱلۡحَقِّ إِذۡ قَرَّبَا قُرۡبَانٗا فَتُقُبِّلَ مِنۡ أَحَدِهِمَا وَلَمۡ يُتَقَبَّلۡ مِنَ ٱلۡأٓخَرِ قَالَ لَأَقۡتُلَنَّكَۖ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡمُتَّقِينَ
آدم (علیہ السلام) کے دونوں بیٹوں کا کھرا کھرا حال بھی انہیں سنا دو، ان دونوں نے ایک نذرانہ پیش کیا، ان میں سے ایک کی نذر تو قبول ہوگئی اور دوسرے کی مقبول نہ ہوئی تو وه کہنے لگا کہ میں تجھے مار ہی ڈالوں گا، اس نے کہا اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے
لَئِنۢ بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقۡتُلَنِي مَآ أَنَا۠ بِبَاسِطٖ يَدِيَ إِلَيۡكَ لِأَقۡتُلَكَۖ إِنِّيٓ أَخَافُ ٱللَّهَ رَبَّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
گو تو میرے قتل کے لئے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف ہرگز اپنے ہاتھ نہ بڑھاؤں گا، میں تو اللہ تعالیٰ پروردگار عالم سے خوف کھاتا ہوں
إِنِّيٓ أُرِيدُ أَن تَبُوٓأَ بِإِثۡمِي وَإِثۡمِكَ فَتَكُونَ مِنۡ أَصۡحَٰبِ ٱلنَّارِۚ وَذَٰلِكَ جَزَـٰٓؤُاْ ٱلظَّـٰلِمِينَ
میں تو چاہتا ہوں کہ تو میرا گناه اور اپنے گناه اپنے سر پر رکھ لے اور دوزخیوں میں شامل ہوجائے، ﻇالموں کا یہی بدلہ ہے
فَطَوَّعَتۡ لَهُۥ نَفۡسُهُۥ قَتۡلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُۥ فَأَصۡبَحَ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
پس اسے اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر آماده کر دیا اور اس نے اسے قتل کر ڈاﻻ، جس سے نقصان پانے والوں میں سے ہوگیا