قَالُوٓاْ أُوذِينَا مِن قَبۡلِ أَن تَأۡتِيَنَا وَمِنۢ بَعۡدِ مَا جِئۡتَنَاۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمۡ أَن يُهۡلِكَ عَدُوَّكُمۡ وَيَسۡتَخۡلِفَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَيَنظُرَ كَيۡفَ تَعۡمَلُونَ
قوم کے لوگ کہنے لگے کہ ہم تو ہمیشہ مصیبت ہی میں رہے، آپ کی تشریف آوری سے قبل بھی اور آپ کی تشریف آوری کے بعد بھی۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بہت جلد اللہ تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے گا اور بجائے ان کے تم کو اس سرزمین کا خلیفہ بنا دے گا پھر تمہارا طرز عمل دیکھے گا
وَلَقَدۡ أَخَذۡنَآ ءَالَ فِرۡعَوۡنَ بِٱلسِّنِينَ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلثَّمَرَٰتِ لَعَلَّهُمۡ يَذَّكَّرُونَ
اور ہم نے فرعون والوں کو مبتلا کیا قحط سالی میں اور پھلوں کی کم پیداواری میں، تاکہ وه نصیحت قبول کریں
فَإِذَا جَآءَتۡهُمُ ٱلۡحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَٰذِهِۦۖ وَإِن تُصِبۡهُمۡ سَيِّئَةٞ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُۥٓۗ أَلَآ إِنَّمَا طَـٰٓئِرُهُمۡ عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
سو جب ان پر خوشحالی آجاتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارے لیے ہونا ہی چاہئے اور اگر ان کو کوئی بدحالی پیش آتی تو موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے۔ یاد رکھو کہ ان کی نحوست اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے
وَقَالُواْ مَهۡمَا تَأۡتِنَا بِهِۦ مِنۡ ءَايَةٖ لِّتَسۡحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحۡنُ لَكَ بِمُؤۡمِنِينَ
اور یوں کہتے کیسی ہی بات ہمارے سامنے لاؤ کہ ان کے ذریعہ سے ہم پر جادو چلاؤ جب بھی ہم تمہاری بات ہر گز نہ مانیں گے