وَلَا تَقُولَنَّ لِشَاْيۡءٍ إِنِّي فَاعِلٞ ذَٰلِكَ غَدًا
اور ہرگز ہرگز کسی کام پر یوں نہ کہنا کہ میں اسے کل کروں گا
إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُۚ وَٱذۡكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلۡ عَسَىٰٓ أَن يَهۡدِيَنِ رَبِّي لِأَقۡرَبَ مِنۡ هَٰذَا رَشَدٗا
مگر ساتھ ہی انشاءاللہ کہہ لینا۔ اور جب بھی بھولے، اپنے پروردگار کی یاد کر لیا کرنا اور کہتے رہنا کہ مجھے پوری امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے بھی زیاده ہدایت کے قریب کی بات کی رہبری کرے
وَلَبِثُواْ فِي كَهۡفِهِمۡ ثَلَٰثَ مِاْئَةٖ سِنِينَ وَٱزۡدَادُواْ تِسۡعٗا
وه لوگ اپنے غار میں تین سو سال تک رہے اور نو سال اور زیاده گزارے
قُلِ ٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِمَا لَبِثُواْۖ لَهُۥ غَيۡبُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۖ أَبۡصِرۡ بِهِۦ وَأَسۡمِعۡۚ مَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِيّٖ وَلَا يُشۡرِكُ فِي حُكۡمِهِۦٓ أَحَدٗا
آپ کہہ دیں اللہ ہی کو ان کے ٹھہرے رہنے کی مدت کا بخوبی علم ہے، آسمانوں اور زمینوں کا غیب صرف اسی کو حاصل ہے وه کیا ہی اچھا دیکھنے سننے واﻻ ہے۔ سوائے اللہ کے ان کا کوئی مددگار نہیں، اللہ تعالیٰ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا
وَٱتۡلُ مَآ أُوحِيَ إِلَيۡكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَٰتِهِۦ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِۦ مُلۡتَحَدٗا
تیری جانب جو تیرے رب کی کتاب وحی کی گئی ہے اسے پڑھتا ره، اس کی باتوں کو کوئی بدلنے واﻻ نہیں تو اس کے سوا ہرگز ہرگز کوئی پناه کی جگہ نہ پائے گا