قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَٰمٞ وَكَانَتِ ٱمۡرَأَتِي عَاقِرٗا وَقَدۡ بَلَغۡتُ مِنَ ٱلۡكِبَرِ عِتِيّٗا
زکریا (علیہ السلام) کہنے لگے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا، جبکہ میری بیوی بانجھ اور میں خود بڑھاپے کے انتہائی ضعف کو پہنچ چکا ہوں
قَالَ كَذَٰلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٞ وَقَدۡ خَلَقۡتُكَ مِن قَبۡلُ وَلَمۡ تَكُ شَيۡـٔٗا
ارشاد ہوا کہ وعده اسی طرح ہو چکا، تیرے رب نے فرما دیا ہے کہ مجھ پر تو یہ بالکل آسان ہے اور تو خود جبکہ کچھ نہ تھا میں تجھے پیدا کر چکا ہوں
قَالَ رَبِّ ٱجۡعَل لِّيٓ ءَايَةٗۖ قَالَ ءَايَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ ٱلنَّاسَ ثَلَٰثَ لَيَالٖ سَوِيّٗا
کہنے لگے میرے پروردگار میرے لئے کوئی علامت مقرر فرما دے، ارشاد ہوا کہ تیرے لئے علامت یہ ہے کہ باوجود بھلا چنگا ہونے کے تو تین راتوں تک کسی شخص سے بول نہ سکے گا
فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوۡمِهِۦ مِنَ ٱلۡمِحۡرَابِ فَأَوۡحَىٰٓ إِلَيۡهِمۡ أَن سَبِّحُواْ بُكۡرَةٗ وَعَشِيّٗا
اب زکریا (علیہ السلام) اپنے حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آکر انہیں اشاره کرتے ہیں کہ تم صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو
يَٰيَحۡيَىٰ خُذِ ٱلۡكِتَٰبَ بِقُوَّةٖۖ وَءَاتَيۡنَٰهُ ٱلۡحُكۡمَ صَبِيّٗا
اے یحيٰ! میری کتاب کو مضبوطی سے تھام لے اور ہم نے اسے لڑکپن ہی سے دانائی عطا فرما دی