۞مِنۡهَا خَلَقۡنَٰكُمۡ وَفِيهَا نُعِيدُكُمۡ وَمِنۡهَا نُخۡرِجُكُمۡ تَارَةً أُخۡرَىٰ
اسی زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوباره تم سب کو نکال کھڑا کریں گے
وَلَقَدۡ أَرَيۡنَٰهُ ءَايَٰتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَأَبَىٰ
ہم نے اسےاپنی سب نشانیاں دکھا دیں لیکن پھر بھی اس نے جھٹلایا اور انکار کر دیا
قَالَ أَجِئۡتَنَا لِتُخۡرِجَنَا مِنۡ أَرۡضِنَا بِسِحۡرِكَ يَٰمُوسَىٰ
کہنے لگا اے موسیٰ! کیا تو اسی لئے آیا ہے کہ ہمیں اپنے جادو کے زور سے ہمارے ملک سے باہر نکال دے
فَلَنَأۡتِيَنَّكَ بِسِحۡرٖ مِّثۡلِهِۦ فَٱجۡعَلۡ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَكَ مَوۡعِدٗا لَّا نُخۡلِفُهُۥ نَحۡنُ وَلَآ أَنتَ مَكَانٗا سُوٗى
اچھا ہم بھی تیرے مقابلے میں اسی جیسا جادو ضرور ﻻئیں گے پس تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدے کا وقت مقرر کر لے، کہ نہ ہم اس کا خلاف کریں اور نہ تو، صاف میدان میں مقابلہ ہو
قَالَ مَوۡعِدُكُمۡ يَوۡمُ ٱلزِّينَةِ وَأَن يُحۡشَرَ ٱلنَّاسُ ضُحٗى
موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ زینت اور جشن کے دن کا وعده ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے ہی جمع ہو جائیں
فَتَوَلَّىٰ فِرۡعَوۡنُ فَجَمَعَ كَيۡدَهُۥ ثُمَّ أَتَىٰ
پس فرعون لوٹ گیا اور اس نے اپنے ہتھکنڈے جمع کیے پھر آگیا