وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰٓ أُمِّ مُوسَىٰٓ أَنۡ أَرۡضِعِيهِۖ فَإِذَا خِفۡتِ عَلَيۡهِ فَأَلۡقِيهِ فِي ٱلۡيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحۡزَنِيٓۖ إِنَّا رَآدُّوهُ إِلَيۡكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کو وحی کی کہ اسے دودھ پلاتی ره اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج غم نہ کرنا، ہم یقیناً اسے تیری طرف لوٹانے والے ہیں اور اسے اپنے پیغمبروں میں بنانے والے ہیں
فَٱلۡتَقَطَهُۥٓ ءَالُ فِرۡعَوۡنَ لِيَكُونَ لَهُمۡ عَدُوّٗا وَحَزَنًاۗ إِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَهَٰمَٰنَ وَجُنُودَهُمَا كَانُواْ خَٰطِـِٔينَ
آخر فرعون کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعﺚ بنا، کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطاکار
وَقَالَتِ ٱمۡرَأَتُ فِرۡعَوۡنَ قُرَّتُ عَيۡنٖ لِّي وَلَكَۖ لَا تَقۡتُلُوهُ عَسَىٰٓ أَن يَنفَعَنَآ أَوۡ نَتَّخِذَهُۥ وَلَدٗا وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو، بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائده پہنچائے یا ہم اسے اپنا ہی بیٹا بنا لیں اور یہ لوگ شعور ہی نہ رکھتے تھے
وَأَصۡبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَىٰ فَٰرِغًاۖ إِن كَادَتۡ لَتُبۡدِي بِهِۦ لَوۡلَآ أَن رَّبَطۡنَا عَلَىٰ قَلۡبِهَا لِتَكُونَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
موسیٰ (علیہ السلام) کی والده کا دل بے قرار ہوگیا، قریب تھیں کہ اس واقعہ کو بالکل ﻇاہر کر دیتیں اگر ہم ان کے دل کو ڈھارس نہ دے دیتے یہ اس لیے کہ وه یقین کرنے والوں میں رہے