وَجَآءَ رَجُلٞ مِّنۡ أَقۡصَا ٱلۡمَدِينَةِ يَسۡعَىٰ قَالَ يَٰمُوسَىٰٓ إِنَّ ٱلۡمَلَأَ يَأۡتَمِرُونَ بِكَ لِيَقۡتُلُوكَ فَٱخۡرُجۡ إِنِّي لَكَ مِنَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے موسیٰ! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشوره کر رہے ہیں، پس تو بہت جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواه مان
فَخَرَجَ مِنۡهَا خَآئِفٗا يَتَرَقَّبُۖ قَالَ رَبِّ نَجِّنِي مِنَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
پس موسیٰ (علیہ السلام) وہاں سے خوفزده ہوکر دیکھتے بھالتے نکل کھڑے ہوئے، کہنے لگے اے پروردگار! مجھے ﻇالموں کے گروه سے بچا لے
وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلۡقَآءَ مَدۡيَنَ قَالَ عَسَىٰ رَبِّيٓ أَن يَهۡدِيَنِي سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ
اور جب مدین کی طرف متوجہ ہوئے تو کہنے لگے مجھے امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھی راه لے چلے گا
وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدۡيَنَ وَجَدَ عَلَيۡهِ أُمَّةٗ مِّنَ ٱلنَّاسِ يَسۡقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ ٱمۡرَأَتَيۡنِ تَذُودَانِۖ قَالَ مَا خَطۡبُكُمَاۖ قَالَتَا لَا نَسۡقِي حَتَّىٰ يُصۡدِرَ ٱلرِّعَآءُۖ وَأَبُونَا شَيۡخٞ كَبِيرٞ
مدین کے پانی پر جب آپ پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پانی پلا رہی ہے اور دو عورتیں الگ کھڑی اپنے (جانوروں کو) روکتی ہوئی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے، وه بولیں کہ جب تک یہ چرواہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں اور ہمارے والد بہت بڑی عمر کے بوڑھے ہیں