۞وَإِذَا مَسَّ ٱلۡإِنسَٰنَ ضُرّٞ دَعَا رَبَّهُۥ مُنِيبًا إِلَيۡهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُۥ نِعۡمَةٗ مِّنۡهُ نَسِيَ مَا كَانَ يَدۡعُوٓاْ إِلَيۡهِ مِن قَبۡلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادٗا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِۦۚ قُلۡ تَمَتَّعۡ بِكُفۡرِكَ قَلِيلًا إِنَّكَ مِنۡ أَصۡحَٰبِ ٱلنَّارِ
اور انسان کو جب کبھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وه خوب رجوع ہو کر اپنے رب کو پکارتا ہے، پھر جب اللہ تعالیٰ اسے اپنے پاس سے نعمت عطا فرمادیتا ہے تو وه اس سے پہلے جو دعا کرتا تھا اسے (بالکل) بھول جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے شریک مقرر کرنے لگتا ہے جس سے (اوروں کو بھی) اس کی راه سے بہکائے، آپ کہہ دیجئے! کہ اپنے کفر کا فائده کچھ دن اور اٹھالو، (آخر) تو دوزخیوں میں ہونے واﻻ ہے
أَمَّنۡ هُوَ قَٰنِتٌ ءَانَآءَ ٱلَّيۡلِ سَاجِدٗا وَقَآئِمٗا يَحۡذَرُ ٱلۡأٓخِرَةَ وَيَرۡجُواْ رَحۡمَةَ رَبِّهِۦۗ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِي ٱلَّذِينَ يَعۡلَمُونَ وَٱلَّذِينَ لَا يَعۡلَمُونَۗ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَٰبِ
بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں (عبادت میں) گزارتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو، (اور جو اس کے برعکس ہو برابر ہو سکتے ہیں) بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر کے ہیں؟ یقیناً نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہوں۔ (اپنے رب کی طرف سے)
قُلۡ يَٰعِبَادِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ رَبَّكُمۡۚ لِلَّذِينَ أَحۡسَنُواْ فِي هَٰذِهِ ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٞۗ وَأَرۡضُ ٱللَّهِ وَٰسِعَةٌۗ إِنَّمَا يُوَفَّى ٱلصَّـٰبِرُونَ أَجۡرَهُم بِغَيۡرِ حِسَابٖ
کہہ دو کہ اے میرے ایمان والے بندو! اپنے رب سے ڈرتے رہو، جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیک بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی زمین بہت کشاده ہے صبر کرنے والوں ہی کو ان کا پورا پورا بےشمار اجر دیا جاتا ہے