فَقَضَىٰهُنَّ سَبۡعَ سَمَٰوَاتٖ فِي يَوۡمَيۡنِ وَأَوۡحَىٰ فِي كُلِّ سَمَآءٍ أَمۡرَهَاۚ وَزَيَّنَّا ٱلسَّمَآءَ ٱلدُّنۡيَا بِمَصَٰبِيحَ وَحِفۡظٗاۚ ذَٰلِكَ تَقۡدِيرُ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡعَلِيمِ
پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی، یہ تدبیر اللہ غالب و دانا کی ہے
فَإِنۡ أَعۡرَضُواْ فَقُلۡ أَنذَرۡتُكُمۡ صَٰعِقَةٗ مِّثۡلَ صَٰعِقَةِ عَادٖ وَثَمُودَ
اب بھی یہ روگرداں ہوں تو کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں اس کڑک (عذاب آسمانی) سے ڈراتا ہوں جو مثل عادیوں اور ﺛمودیوں کی کڑک ہوگی
إِذۡ جَآءَتۡهُمُ ٱلرُّسُلُ مِنۢ بَيۡنِ أَيۡدِيهِمۡ وَمِنۡ خَلۡفِهِمۡ أَلَّا تَعۡبُدُوٓاْ إِلَّا ٱللَّهَۖ قَالُواْ لَوۡ شَآءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَـٰٓئِكَةٗ فَإِنَّا بِمَآ أُرۡسِلۡتُم بِهِۦ كَٰفِرُونَ
ان کے پاس جب ان کے آگے پیچھے سے پیغمبر آئے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔ ہم تو تمہاری رسالت کے بالکل منکر ہیں
فَأَمَّا عَادٞ فَٱسۡتَكۡبَرُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَقَالُواْ مَنۡ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةًۖ أَوَلَمۡ يَرَوۡاْ أَنَّ ٱللَّهَ ٱلَّذِي خَلَقَهُمۡ هُوَ أَشَدُّ مِنۡهُمۡ قُوَّةٗۖ وَكَانُواْ بِـَٔايَٰتِنَا يَجۡحَدُونَ
اب عاد نے تو بے وجہ زمین میں سرکشی شروع کر دی اور کہنے لگے کہ ہم سے زور آور کون ہے؟ کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے وه ان سے (بہت ہی) زیاده زور آور ہے، وه (آخر تک) ہماری آیتوں کا انکار ہی کرتے رہے