وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوۡمِهِۦٓ إِنَّنِي بَرَآءٞ مِّمَّا تَعۡبُدُونَ
اور جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والد سے اور اپنی قوم سے فرمایا کہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو
إِلَّا ٱلَّذِي فَطَرَنِي فَإِنَّهُۥ سَيَهۡدِينِ
بجز اس ذات کے جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے ہدایت بھی کرے گا
وَجَعَلَهَا كَلِمَةَۢ بَاقِيَةٗ فِي عَقِبِهِۦ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ
اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اوﻻد میں بھی باقی رہنے والی بات قائم کر گئے تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں
بَلۡ مَتَّعۡتُ هَـٰٓؤُلَآءِ وَءَابَآءَهُمۡ حَتَّىٰ جَآءَهُمُ ٱلۡحَقُّ وَرَسُولٞ مُّبِينٞ
بلکہ میں نے ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادوں کو سامان (اور اسباب) دیا، یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف صاف سنانے واﻻ رسول آگیا
وَلَمَّا جَآءَهُمُ ٱلۡحَقُّ قَالُواْ هَٰذَا سِحۡرٞ وَإِنَّا بِهِۦ كَٰفِرُونَ
اور حق کے پہنچتے ہی یہ بول پڑے کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں
وَقَالُواْ لَوۡلَا نُزِّلَ هَٰذَا ٱلۡقُرۡءَانُ عَلَىٰ رَجُلٖ مِّنَ ٱلۡقَرۡيَتَيۡنِ عَظِيمٍ
اور کہنے لگے، یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہ نازل کیا گیا
أَهُمۡ يَقۡسِمُونَ رَحۡمَتَ رَبِّكَۚ نَحۡنُ قَسَمۡنَا بَيۡنَهُم مَّعِيشَتَهُمۡ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۚ وَرَفَعۡنَا بَعۡضَهُمۡ فَوۡقَ بَعۡضٖ دَرَجَٰتٖ لِّيَتَّخِذَ بَعۡضُهُم بَعۡضٗا سُخۡرِيّٗاۗ وَرَحۡمَتُ رَبِّكَ خَيۡرٞ مِّمَّا يَجۡمَعُونَ
کیا آپ کے رب کی رحمت کو یہ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم نے ہی ان کی زندگانیٴ دنیا کی روزی ان میں تقسیم کی ہے اور ایک کو دوسرے سے بلند کیا ہے تاکہ ایک دوسرے کو ماتحت کر لے جسے یہ لوگ سمیٹتے پھرتے ہیں اس سے آپ کے رب کی رحمت بہت ہی بہتر ہے