اور جو شخص ان سے اس موقع پر پشت پھیرے گا مگر ہاں جو لڑائی کے لیے پینترا بدلتا ہو یا جو (اپنی) جماعت کی طرف پناه لینے آتا ہو وه مستثنیٰ ہے*۔ باقی اور جو ایسا کرے گا وه اللہ کے غضب میں آجائے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا وه بہت ہی بری جگہ ہے۔**
____________________
* گزشتہ آیت میں پیٹھ پھیرنے سے جو منع کیا گیا ہے، دو صورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں: ایک تَحَرُّفٌ کی اور دوسری تَحَيُّزٌ کی۔ تَحَرُّفٌ کے معنی ہیں ایک طرف پھر جانا۔ یعنی لڑائی میں جنگی چال کے طور پر یا دشمن کو دھوکے میں ڈالنے کی غرض سے لڑتا لڑتا ایک طرف پھر جائے، دشمن یہ سمجھے کہ شاید یہ شکست خوردہ ہو کر بھاگ رہا ہے لیکن پھر وہ ایک دم پینترا بدل کر اچانک دشمن پر حملہ کر دے۔ یہ پیٹھ پھیرنا نہیں ہے بلکہ یہ جنگی چال ہے جو بعض دفعہ ضروری اور مفید ہوتی ہے تَحَيُّزٌ کے معنی ملنے اور پناہ لینے کے ہیں ۔ کوئی مجاہد لڑتا لڑتا تنہا رہ جائے تو بہ لطائف الحیل میدان جنگ سے ایک طرف ہو جائے، تاکہ وہ اپنی جماعت کی طرف پناہ حاصل کرے اور اس کی مدد سے دوبارہ حملہ کرے ۔ یہ دونوں صورتیں جائز ہیں ۔
**- یعنی مذکورہ دو صورتوں کے علاوہ کوئی شخص میدان جنگ سے پیٹھ پھیرے گا، اس کے لیے یہ سخت وعید ہے۔


الصفحة التالية
Icon