اور اس واقعہ کا بھی ذکر کیجئے! جب کہ کافر لوگ آپ کی نسبت تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کر لیں، یا آپ کو قتل کر ڈالیں یا آپ کو خارج وطن کر دیں* اور وه تو اپنی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا اور سب سے زیاده مستحکم تدبیر واﻻ اللہ ہے*۔
____________________
- یہ اس سازش کا تذکرہ ہے جو روسائے مکہ نے ایک رات دارالندوہ میں تیار کی تھی اور بالآخر یہ طے پایا تھا کہ مختلف قبیلوں کے نوجوانوں کو آپ کے قتل پر مامور کیا جائے تاکہ کسی ایک کو قتل کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے بلکہ دیت دے کر جان چھوٹ جائے ۔
**- چنانچہ اس سازش کے تحت ایک رات یہ نوجوان آپ کے گھر کے باہر اس انتظار میں کھڑے رہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) باہر نکلیں تو آپ کا کام تمام کر دیں اللہ تعالیٰ نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو اس سازش سے آگاہ فرما دیا اور آپ (صلى الله عليه وسلم)نے گھر سےباہر نکلتے وقت مٹی کی ایک مٹھی لی اور ان کے سروں پر ڈالتے ہوئے نکل گئے، کسی کو آپ (صلى الله عليه وسلم) کے نکلنے کا پتہ ہی نہیں لگا، حتیٰ کہ آپ غار ثور میں پہنچ گئے ۔ یہ کافروں کے مقابلے میں اللہ کی تدبیر تھی ۔ جس سے بہتر کوئی تدبیر نہیں کر سکتا ( مکر کے معنی کے لئےدیکھئے ۔ آل عمران ۔ 54کا حاشیہ ) ۔