بلاشبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کردیا پھر عرش پر قائم ہوا* وه ہر کام کی تدبیر کرتا ہے**۔ اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے پاس سفارش کرنے واﻻ نہیں*** ایسا اللہ تمہارا رب ہے سو تم اس کی عبادت کرو****، کیا تم پھر بھی نصیحت نہیں پکڑتے۔
____________________
* اس کی وضاحت کے لئے دیکھئے سورہ اعراف آیت 54 کا حاشیہ۔
**- یعنی آسمان و زمین کی تخلیق کرکے اس نے ان کو یوں ہی نہیں چھوڑ دیا، بلکہ ساری کائنات کا نظم و تدبیر وہ اس طرح کر رہا ہے کہ کبھی کسی کا آپس میں تصادم نہیں ہوا، ہرچیز اس کے حکم پر اپنے اپنے کام میں مصروف ہے۔
***- مشرکین و کفار، جو اصل مخاطب تھے، ان کا عقیدہ تھا کہ یہ بت، جن کی وہ عبادت کرتے تھے اللہ کے ہاں ان کی شفاعت کریں گے اور ان کو اللہ کے عذاب سے چھڑوائیں گے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا وہاں اللہ کی اجازت کے بغیر کسی کو سفارش کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اور یہ اجازت بھی صرف انہی لوگوں کے لئے ہوگی جن کے لئے اللہ تعالٰی پسند فرمائے گا۔ «وَلَا يَشۡفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ٱرۡتَضَىٰ» [الأنبياء: 28]. «لَا تُغۡنِي شَفَٰعَتُهُمۡ شَيۡ‍ًٔا إِلَّا مِنۢ بَعۡدِ أَن يَأۡذَنَ ٱللَّهُ لِمَن يَشَآءُ وَيَرۡضَىٰٓ» [النجم: 26].
****- یعنی ایسا اللہ، جو کائنات کا خالق بھی ہے اس کا مدبر و منتطم بھی علاوہ ازیں تمام اختیارات کا بھی کلی طرح پر وہی مالک ہے، وہی اس لائق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔


الصفحة التالية
Icon