اور یہ کہ تم لوگ اپنے گناه اپنے رب سے معاف کراؤ پھر اسی کی طرف متوجہ رہو، وه تم کو وقت مقرر تک اچھا سامان *(زندگی) دے گا اور ہر زیاده عمل کرنے والے کو زیاده ﺛواب دے گا۔ اور اگر تم لوگ اعراض کرتے رہے تو مجھ کو تمہارے لیے ایک بڑے دن **کے عذاب کا اندیشہ ہے.
____________________
* یہاں اس سامان دنیا کو جس کو قرآن نے عام طور پر " متاع غرور " دھوکے کا سامان کہا ہے، یہاں اسے " متاع حسن " قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو آخرت سے غافل ہو کر متاع دنیا سے استفادہ کر لے گا، اس کے لئے یہ متاع غرور ہے، کیونکہ اس کے بعد اسے برے انجام سے دو چار ہونا ہے اور جو آخرت کی تیاری کے ساتھ ساتھ اس سے فائدہ اٹھائے گا، اس کے لئے یہ چند روزہ سامان زندگی متاع حسن ہے، کیونکہ اس نے اللہ کے احکام کے مطابق برتا ہے۔
**- بڑے دن سے مراد قیامت کا دن ہے۔