اے میری قوم کے لوگو! تم اپنے پالنے والے سے اپنی تقصیروں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو، تاکہ وه برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمہاری طاقت پر اور طاقت قوت بڑھا دے* اور تم جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو۔**
____________________
* حضرت ہود (عليه السلام) نے توبہ و استغفار کی تلقین اپنی امت یعنی اپنی قوم کو کی اور اس کے دو فوائد بیان فرمائے جو توبہ اور استغفار کرنے والی قوم کو حاصل ہوتے ہیں۔ جس طرح قرآن کریم اور بھی بعض مقامات پر یہ فوائد بیان کئے گئے ہیں (ملاحظہ سورۂ نوح: 11) اور نبی (صلى الله عليه وسلم) کا بھی فرمان ہے «مَنْ لَزِمَ الاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، وَمِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبُ» (أبو داود، كتاب الوتر، باب في الاستغفار، ﻧﻤﺒﺮ ١٥١٨، وابن ماجه ۔ ﻧﻤﺒﺮ ٣٨١٩)۔”جو پابندی سے استغفار کرتا ہے، اللہ تعالٰی اس کے لئے ہر فکر سے کشادگی، اور ہر تنگی سے راستہ بنا دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی“۔
**- یعنی میں تمہیں جو دعوت دے رہا ہوں، اس سے اعراض اور اپنے کفر پر اصرار مت کرو۔ ایسا کرو گے تو اللہ کی بارگاہ میں مجرم اور گناہ گار بن کر پیش ہو گے۔


الصفحة التالية
Icon