اے میرے قیدخانے کے رفیقو*! تم دونوں میں سے ایک تو اپنے بادشاه کو شراب پلانے پر مقرر ہو جائے گا**، لیکن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سرنوچ نوچ کھائیں گے***، تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کردیا گیا.****
____________________
* توحید کا وعظ کرنے کے بعد اب حضرت یوسف (عليه السلام) ان کے بیان کردہ خوابوں کی تعبیر بیان فرما رہے ہیں۔
**- یہ وہی شخص ہے جس نے خواب میں اپنے کو انگور کا شیرہ کرتے ہوئے دیکھا تھا تاہم آپ نے دونوں میں سے کسی ایک کی تعبین نہیں کی تاکہ مرنے والا پہلے ہی غم و حزن میں مبتلا نہ ہو جائے۔
***- یہ وہ شخص ہے جس نے اپنے سر پر خواب میں روٹیاں اٹھائے دیکھا تھا۔
****- یعنی تقدیر الٰہی میں پہلے سے یہ بات ثبت ہے اور جو تعبیر میں بتلائی ہے۔ لا محالہ واقع ہو کر رہے گا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ ”خواب، جب تک اس کی تعبیر نہ کی جائے، پرندے کے پاؤں پر ہے۔ جب اس کی تعبیر کر دی جائے تو واقع ہو جاتا ہے“ (مسند احم بحوالہ ابن کثیر)


الصفحة التالية
Icon