میں اپنے نفس کی پاکیزگی بیان نہیں کرتا*۔ بیشک نفس تو برائی پر ابھارنے واﻻ ہی ہے**، مگر یہ کہ میرا پروردگار ہی اپنا رحم کرے***، یقیناً میرا پالنے واﻻ بڑی بخشش کرنے واﻻ اور بہت مہربانی فرمانے واﻻ ہے.
____________________
* اسے اگر حضرت یوسف (عليه السلام) کا تسلیم کیا جائے تو بطور کسر نفسی کے ہے، ورنہ صاف ظاہر ہے کہ ان کی پاک دامنی ہر طرح سے ثابت ہو چکی تھی۔ اور اگر یہ عزیز مصر کا قول ہے (جیسا کہ امام ابن کثیر کا خیال ہے) تو یہ حقیقت پر مبنی ہے کیونکہ اپنے گناہ کا اور یوسف (عليه السلام) کو بہلانے اور پھسلانے کا اعتراف کر لیا۔
**- یہ اس نے اپنی غلطی کی یا اس کی علت بیان کی کہ انسان کا نفس ہی ایسا ہے کہ برائی پر ابھارتا ہے اور اس پر آمادہ کرتا ہے۔
***- یعنی نفس کی شرارتوں سے وہی بچتا ہے جس پر اللہ تعالٰی کی رحمت ہو، جیسا کہ حضرت یوسف (عليه السلام) کو اللہ تعالٰی نے بچا لیا۔


الصفحة التالية
Icon