کہ ہماری دی ہوئی نعمتوں کی ناشکری کریں*۔ اچھا کچھ فائده اٹھالو آخر کار تمہیں معلوم ہو ہی جائے گ.**
____________________
* لیکن انسان بھی کتنا ناشکرا ہے کہ تکلیف (بیماری، تنگ دستی اور نقصان وغیرہ) کے دور ہوتے ہی وہ پھر رب کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے۔
**- یہ اس طرح ہی ہے جیسے اس سے قبل فرمایا تھا، «قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِيْرَكُمْ اِلَى النَّارِ» (ابراہیم:30) ”چند روزہ زندگی میں فائدہ اٹھالو! بالآخر تمہارا ٹھکانا جہنم ہے“۔