تمہارا رب تم سے بہ نسبت تمہارے بہت زیاده جاننے واﻻ ہے، وه اگر چاہے تو تم پر رحم کردے یا اگر وه چاہے تمہیں عذاب دے*۔ ہم نے آپ کو ان کا ذمہ دار ٹھہرا کر نہیں بھیجا.**
____________________
* اگر خطاب مشرکین سے ہو تو رحم کے معنی قبول اسلام کی توفیق کے ہونگے اور عذاب سے مراد شرک پر ہی موت ہے، جس پر وہ عذاب کے مستحق ہوں گے۔ اور اگر خطاب مومنین سے ہو تو رحم کے معنی ہوں گے کہ وہ کفار سے تمہاری حفاظت فرمائے گا اور عذاب کا مطلب ہے کفار کا مسلمانوں پر غلبہ و تسلط۔
**- کہ آپ انہیں ضرور کفر کی دلدل سے نکالیں یا ان کے کفر پر جمے رہنے پر آپ سے باز پرس ہو۔