اور اس کے (سارے) پھل گھیر لئے گئے*، پس وه اپنے اس خرچ پر جو اس نے اس میں کیا تھا اپنے ہاتھ ملنے** لگا اور وه باغ تو اوندھا الٹا پڑا تھا*** اور (وه شخص) یہ کہہ رہا تھا کہ کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرتا.****
____________________
* یہ کنایہ ہے ہلاکت و فنا سے۔ یعنی سارا باغ ہلاک کر ڈالا۔
**- یعنی باغ کی تعمیر و اصلاح اور کاشتکاری کے اخراجات پر کف افسوس ملنے لگا۔ ہاتھ ملنا کنایہ، یہ ہے ندامت سے۔
***- یعنی جن چھتوں، چھپروں پر انگوروں کی بیلیں تھیں، وہ سب زمین پر آرہیں اور انگوروں کی ساری فصل تباہ ہوگئی۔
****- اب اسے احساس ہوا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اس کی نعمتوں سے فیض یاب ہو کر اس کے احکام کا انکار کرنا اور اس کے مقابلے میں سرکشی، کسی طرح بھی ایک انسان کے لئے زیبا نہیں، لیکن اب حسرت و افسوس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا، اب پچھتائے کیا ہوت، جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔


الصفحة التالية
Icon