اب زکریا (علیہ السلام) اپنے حجرے* سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آکر انہیں اشاره کرتے ہیں کہ تم صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو.**
____________________
* مِحْرَابٌ سے مراد حجرہ ہے جس میں وہ اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ یہ حَرْبٌ سے ہے جس کے معنی لڑائی کے ہیں۔ گویا عبادت گاہ میں اللہ کی عبادت کرنا ایسے ہے گویا وہ شیطان سے لڑ رہا ہے۔
**- صبح وشام اللہ کی تسبیح سے مراد عصر اور فجر کی نماز ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ دو وقتوں میں اللہ کی تسبیح وتمحید اور پاکی کا خصوصی اہتمام کرو۔