بھاگ دوڑ نہ کرو* اور جہاں تمہیں آسودگی دی گئی تھی وہیں واپس لوٹو اور اپنے مکانات کی طرف** جاؤ تاکہ تم سے سوال تو کر لیا جائے.***
____________________
* یہ فرشتوں نے ندا دی یا مومنوں نے استہزاء کے طور پر کہا۔
**- یعنی جو نعمتیں اور آسائشیں تمہیں حاصل تھیں جو تمہارے کفر اور سرکشی کا باعث تھیں اور وہ مکانات جن میں تم رہتے تھے اور جن کی خوبصورتی اور پائیداری پر فخر کرتے تھے ان کی طرف پلٹو۔
***- اور عذاب کے بعد تمہارا حال احوال تو پوچھ لیا جائے کہ تم پر یہ کیا بیتی، کس طرح بیتی اور کیوں بیتی؟ یہ سوال بطور طنز اور مذاق کے ہے، ورنہ ہلاکت کے شکنجے میں کسے جانے کے بعد وہ جواب دینے کی پوزیشن میں ہی کب رہتے تھے؟


الصفحة التالية
Icon