یقیناً ہم نے اس سے پہلے ابراہیم کو اس کی سمجھ بوجھ بخشی تھی اور ہم اس کے احوال سے بخوبی* واقف تھے.
____________________
* مِنْ قَبْلُ سے مراد تو یہ ہے کہ ابراہیم (عليه السلام) کو رشد و ہدایت (یا ہوشمندی) دینے کا واقع، موسیٰ (عليه السلام) کو ابتدائے تورات سے پہلے کا ہے یہ مطلب ہے کہ ابراہیم (عليه السلام) کو نبوت سے پہلے ہی ہوش مندی عطا کر دی تھی۔
**- یعنی ہم جانتے تھے کہ وہ اس رشد کا اہل ہے اور وہ اس کا صحیح استعمال کرے گا۔