اعلان کر دو کہ لوگو! میں تمہیں کھلم کھلا چوکنا کرنے واﻻ ہی ہوں.*
____________________
* یہ کفار و مشرکین کے مطالبہ عذاب پر کہا جا رہا ہے کہ میرا کام تو انذار و تبشیر ہے۔ عذاب بھیجنا، یہ اللہ کا کام ہے، وہ جلدی گرفت فرما لے یا اس میں تاخیر کرے، وہ اپنی حسب و مشیت و مصلحت یہ کام کرتا ہے۔ جس کا علم بھی اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ اس خطاب کے اصل مخاطب اگرچہ اہل مکہ ہیں۔ لیکن چونکہ آپ پوری نوح انسانی کے لئے رہبر اور رسول بن کر آئے تھے، اس لئے خطاب يَا أَيُّهَا النَّاسُ! کے الفاظ سے کیا گیا، اس میں قیامت تک ہونے والے وہ کفار و مشرکین آگئے جو اہل مکہ کا سا رویہ اختیار کریں گے۔