ایسے لوگ* جنہیں تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز کے قائم کرنے اور زکوٰة ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی.**
____________________
* اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ اگرچہ عورتوں کا مسجدوں میں جا کر نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ وہ نہایت سادہ لباس میں، بغیر خوشبو لگائے اور باپردہ جائیں، جس طرح کہ عہد رسالت مآب (صلى الله عليه وسلم) میں عورتیں مسجد نبوی میں نماز کے لئے حاضر ہوتی تھیں۔ تاہم ان کے لئے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ بہتر اور افضل ہے۔ حدیث میں بھی اس چیز کو بیان کیا گیا ہے۔ (أبو داود، كتاب الصلاة، باب التشديد في ذلك، مسند أحمد، 6 / 297، 301)۔
**- یعنی شدت فزع اور ہولناکی کی وجہ سے۔ جس طرح دوسرے مقام پر ہے۔ «وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كَاظِمِينَ» (سورة المؤمن: 18) ”ان کو قیامت والے دن سے ڈراؤ، جس دن دل، گلوں کے پاس آجائیں گے، غم سے بھرے ہوئے“۔ ابتداءً دلوں کی یہ کیفیت سب کی ہی ہوگی، مومن کی بھی اور کافر کی بھی۔