ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے* اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے** اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کی آزمائش کا ذریعہ بنا دیا***۔ کیا تم صبر کرو گے؟ تیرا رب سب کچھ دیکھنے واﻻ ہے.****
____________________
* یعنی وہ انسان تھے اور غذا کے محتاج۔
**- یعنی رزق حلال کی فراہمی کے لئے کسب وتجارت بھی کرتے تھے۔ مطلب اس سے یہ ہے کہ یہ چیزیں منصب نبوت کے منافی نہیں، جس طرح کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں۔
***- یعنی ہم نے ا ن انبیا کی اور ان کے ذریعے سے ان پر ایمان لانے والوں کی بھی آزمائش کی، تاکہ کھرے کھوٹے کی تمیز ہو جائے، جنہوں نے آزمائش میں صبر کا دامن پکڑے رکھا، وہ کامیاب اور دوسرے ناکام رہے۔ اسی لئے آگے فرمایا (کیا تم صبر کرو گے)؟
****- یعنی وہ جانتا ہے کہ وحی ورسالت کا مستحق کون ہے اور کون نہیں؟ «اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ» (الأنعام: 124) حدیث میں بھی آتا ہے رسول کریم (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا کہ بادشاہ نبی بنوں یا بندہ رسول؟ میں نے بندہ رسول بننا پسند کیا (ابن کثیر)۔


الصفحة التالية
Icon