جا ان کی طرف واپس لوٹ جا*، ہم ان (کے مقابلہ) پر وه لشکر ﻻئیں گے جن کے سامنے پڑنے کی ان میں طاقت نہیں اور ہم انہیں ذلیل و پست کر کے وہاں سے نکال باہر کریں گے.**
____________________
* یہاں صیغۂ واحد سے مخاطب کیا، جب کہ اس سے قبل صیغۂ جمع سے خطاب کیاتھا۔ کیونکہ خطاب میں کبھی پوری جماعت کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ کبھی امیر کو۔
**- حضرت سلیمان (عليه السلام) نرے بادشاہ ہی نہیں تھے، اللہ کے پیغمبر بھی تھے۔ اس لیے ان کی طرف سے تو لوگوں کو ذلیل و خوار کیاجانا ممکن نہیں تھا، لیکن جنگ و قتال کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ کیونکہ جنگ نام ہی کشت و خون اور اسیری کا ہے اور ذلت و خواری سے یہی مراد ہے، ورنہ اللہ کے پیغمبر لوگوں کو خواہ مخواہ ذلیل و خوار نہیں کرتے۔ جس طرح نبی (صلى الله عليه وسلم) کا طرز عمل اور اسوۂ حسنہ جنگوں کے موقع پر رہا۔