اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو*، بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائده پہنچائے یا ہم اسے اپنا ہی بیٹا بنا لیں** اور یہ لوگ شعور ہی نہ رکھتے تھے.***
____________________
* یہ اس وقت کہا جب تابوت میں ایک حسین وجمیل بچہ انہوں نے دیکھا۔ بعض کے نزدیک یہ اس وقت کا قول ہے جب موسیٰ (عليه السلام) نے فرعون کی داڑھی کے بال نوچ لیے تھے تو فرعون نے ان کو قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ (ایسر التفاسیر) جمع کا صیغہ یا تو اکیلے فرعون کے لیے بطور تعظیم کے کہا یا ممکن ہے وہاں اس کے کچھ درباری موجود رہے ہوں۔
**- کیوں کہ فرعون اولاد سے محروم تھا۔
***- کہ یہ بچہ، جسے وہ اپنا بچہ بنا رہے ہیں، یہ تو وہی بچہ ہے جس کو مارنے کے لیے سینکڑوں بچوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا ہے۔