اور موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے*۔ یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایک تو اس کے رفیقوں میں سے تھا اور یہ دوسرا اس کے دشمنوں میں سے**، اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی، جس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو مکا مارا جس سے وه مر گیا موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے***، یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے واﻻ ہے.****
____________________
* اس سے بعض نے مغرب اور عشا کے درمیان کا وقت اور بعض نے نصف النہار مراد لیا ہے۔ جب لوگ آرام کر رہے ہوتے ہیں۔
**- یعنی فرعون کی قوم قبط میں سے تھا۔
***- اسے شیطانی فعل اس لیے قرار دیا کہ قتل ایک نہایت سنگین جرم ہے اور حضرت موسیٰ (عليه السلام) کا مقصد اسے ہر گز قتل کرنا نہیں تھا۔
****- جس کی انسان سے دشمنی بھی واضح ہے اور انسان کو گمراہ کرنے کے لیے وہ جو جو جتن کرتا ہے، وہ بھی مخفی نہیں۔


الصفحة التالية
Icon