پھر جب اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑنا چاہا* وه فریادی کہنے لگا کہ** موسیٰ (علیہ السلام) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے، تو تو ملک میں ﻇالم وسرکش ہونا ہی چاہتا ہے اور تیرا یہ اراده ہی نہیں کہ ملاپ کرنے والوں میں سے ہو.
____________________
* یعنی حضرت موسیٰ (عليه السلام) نے چاہا کہ قبطی کو پکڑ لیں، کیونکہ وہی حضرت موسیٰ (عليه السلام) اور بنی اسرائیل کا دشمن تھا، تاکہ لڑائی زیادہ نہ بڑھے۔
**- فریادی (اسرائیلی) سمجھا کہ موسیٰ (عليه السلام) شاید اسے پکڑنے لگے ہیں تو وہ بول اٹھا کہ اے موسیٰ ! أَتُرِيدُ أَنْ تَقْتُلَنِي...... جس سے قبطی کے علم میں یہ بات آگئی کہ کل جو قتل ہوا تھا، اس کا قاتل موسیٰ (عليه السلام) ہے، اس نے جاکر فرعون کو بتلا دیا جس پر فرعون نے اس کے بدلے میں موسیٰ (عليه السلام) کو قتل کرنے کا عزم کرلیا۔