پس موسیٰ (علیہ السلام) وہاں سے خوفزده ہوکر دیکھتے بھالتے نکل کھڑے ہوئے*، کہنے لگے اے پروردگار! مجھے ﻇالموں کے گروه سے بچا لے.**
____________________
* جب حضرت موسیٰ (عليه السلام) کے علم میں یہ بات آئی تو وہاں سے نکل کھڑے ہوئے تاکہ فرعون کی گرفت میں نہ آسکیں۔
**- یعنی فرعون اور اس کے درباریوں سے، جنہوں نے باہم حضرت موسیٰ (عليه السلام) کے قتل کا مشورہ کیا تھا۔ کہتے ہیں کہ حضرت موسیٰ (عليه السلام) کو کوئی علم نہ تھا کہ کہاں جانا ہے؟ کیوں کہ مصر چھوڑنے کا یہ حادثہ بالکل اچانک پیش آیا، پہلے سے کوئی خیال یا منصوبہ نہیں تھا، چنانچہ اللہ نے گھوڑے پر ایک فرشتہ بھیج دیا، جس نے انہیں راستے کی نشاندہی کی، وَاللهُ أَعْلَمُ۔ (ابن کثیر)


الصفحة التالية
Icon