مدین کے پانی پر جب آپ پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پانی پلا رہی ہے* اور دو عورتیں الگ کھڑی اپنے (جانوروں کو) روکتی ہوئی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے**، وه بولیں کہ جب تک یہ چرواہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں*** اور ہمارے والد بہت بڑی عمر کے بوڑھے ہیں.****
____________________
* یعنی جب مدین پہنچے تو اس کے کنویں پر دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم ہے جو اپنے جانوروں کو پانی پلا رہا ہے۔ مدین یہ قبیلے کا نام تھا اور حضرت ابراہیم (عليه السلام) کی اولاد سے تھا، جب کہ حضرت موسیٰ (عليه السلام) حضرت یعقوب (عليه السلام) کی نسل سے تھے جو حضرت ابراہیم (عليه السلام) کے پوتے (حضرت اسحاق عليه السلام کے بیٹے) تھے۔ یوں اہل مدین اور موسیٰ (عليه السلام) کے درمیان نسبی تعلق بھی تھا (ایسر التفاسیر) اور یہی حضرت شعیب (عليه السلام) کا مسکن ومبعث بھی تھا۔
**- دو عورتوں کو اپنے جانور روکے، کھڑے دیکھ کر حضرت موسیٰ (عليه السلام) کے دل میں رحم آیا اور ان سے پوچھا، کیا بات ہے تم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلاتیں؟
***- تاکہ مردوں سے ہمارا اختلاط نہ ہو۔ رُعَاءٌ، رَاعٍ (چرواہا) کی جمع ہے۔
****- اس لیے وہ خود گھاٹ پر پانی پلانے کے لیے نہیں آسکتے۔