جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مدت* پوری کرلی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلے** تو کوه طور کی طرف آگ دیکھی۔ اپنی بیوی سے کہنے لگے ٹھہرو! میں نے آگ دیکھی ہے بہت ممکن ہے کہ میں وہاں سے کوئی خبر ﻻؤں یا آگ کا کوئی انگاره ﻻؤں تاکہ تم سینک لو.
____________________
* حضرت ابن عباس ٰ (رضي الله عنه) ما نے اس مدت سے دس سالہ مدت مراد لی ہے، کیونکہ یہی اکمل اور اطیب (یعنی خسر موسیٰ عليه السلام کے لیے خوشگوار اور مرغوب) تھی اور حضرت موسیٰ (عليه السلام) کے کریمانہ اخلاق نے اپنے بوڑھے خسر کی دلی خواہش کے خلاف کرناپسند نہیں کیا (فتح الباري كتاب الشهادات، باب من أمر بإنجاز الوعد)
**- اس سے معلوم ہوا کہ خاوند اپنی بیوی کو جہاں چاہے لے جاسکتا ہے۔