اور یہ (بھی آواز آئی) کہ اپنی ﻻٹھی ڈال دے۔ پھر جب اسے دیکھا کہ وه سانﭗ کی طرح پھن پھنا رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر واپس ہوگئے اور مڑ کر رخ بھی نہ کیا، ہم نے کہا اے موسیٰ! آگے آ ڈر مت، یقیناً تو ہر طرح امن واﻻ ہے.*
____________________
* یہ موسیٰ (عليه السلام) کا وہ معجزہ ہے جو کوہ طور پر، نبوت سے سرفراز کیے جانے کے بعد ان کو ملا۔ چونکہ معجزہ خرق عادت معاملے کو کہا جاتا ہے یعنی جو عام عادات اور اسباب ظاہری کے خلاف ہو۔ ایسا معاملہ چونکہ اللہ کے حکم اور مشیت سے ظاہر ہوتا ہے کسی بھی انسان کے اختیار سے نہیں۔ چاہے وہ جلیل القدر پیغمبر اور نبی مقرب ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے جب موسیٰ (عليه السلام) کے اپنے ہاتھ کی لاٹھی، زمین پر پھینکنے سے حرکت کرتی اور دوڑتی پھنکارتی سانپ بن گئی، تو حضرت موسیٰ (عليه السلام) بھی ڈر گئے۔ جب اللہ تعالیٰ نے بتلایا اور تسلی دی تو حضرت موسیٰ (عليه السلام) کا خوف دور ہوا اور یہ واضح ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی صداقت کے لیے بطور دلیل یہ معجزہ انہیں عطا فرمایا ہے۔


الصفحة التالية
Icon