ہماری آیتوں پر وہی ایمان ﻻتے ہیں* جنہیں جب کبھی ان سے نصیحت کی جاتی ہے تو وه سجدے میں گر پڑتے ہیں** اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں*** اور تکبر نہیں کرتے ہیں.****
____________________
* یعنی تصدیق کرتے اور ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
**- یعنی اللہ کی آیات کی تعظیم اور اس کی سطوت وعذاب سے ڈرتے ہوئے۔
***- یعنی رب کو ان چیزوں سے پاک قرار دیتے ہیں جو اس کی شان کے لائق نہیں ہیں اور اس کے ساتھ اس کی نعمتوں پر اس کی حمد کرتے ہیں جن میں سب سے بڑی اور کامل نعمت ایمان کی ہدایت ہے۔ یعنی وہ اپنے سجدوں میں ”سَبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ“ یا ”سُبْحَانَ رَبِّي الأَعْلَى وَبِحَمْدِهِ“ وغیر کلمات پڑھتے ہیں۔
****- یعنی اطاعت وانقیاد کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ جاہلوں اور کافروں کی طرح تکبر نہیں کرتے۔ اس لئے کہ اللہ کی عبادت سے تکبر کرنا، جہنم میں جانے کا سبب ہے۔«إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ» (سورة المؤمن: 60) اس لئے اہل ایمان کا معالہ ان کے برعکس ہوتا ہے، وہ اللہ کے سامنے ہر وقت عاجزی، ذلت ومسکینی اور خشوع وخضوع کا اظہار کرتے ہیں۔