اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے، اور وه ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے.*
____________________
* اس آیت سے صبر کی فضیلت واضح ہے۔ صبر کا مطلب ہے اللہ کے اوامر کے بجا لانے اور ترک زواجر میں اور اللہ کے رسولوں کی تصدیق اور ان کے اتباع میں جو تکلیفیں آئیں، انہیں خندہ پیشانی سے جھیلنا۔ اللہ نے فرمایا، ان کے صبر کرنے اور آیات الٰہی پر یقین رکھنے کی وجہ سے ہم نے ان کو دینی امامت اور پیشوائی کے منصب پر فائز کیا۔ لیکن جب انہوں نے اس کے برعکس تبدیل وتحریف کا ارتکاب شروع کر دیا، تو ان سے یہ مقام سلب کر لیا گیا۔ چنانچہ اس کے بعد ان کے دل سخت ہوگئے، پھر ان کا عمل صالح رہا اور نہ ان کا اعتقاد صحیح۔