اور ایمان والوں نے جب (کفار کے) لشکروں کو دیکھا (بے ساختہ) کہہ اٹھے! کہ انہیں کا وعده ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا*، اور اس (چیز) نے ان کے ایمان میں اور شیوہٴ فرماں برداری میں اور اضافہ کر دیا.**
____________________
* یعنی منافقین نے تو دشمن کی کثرت تعداد اور حالات کی سنگینی دیکھ کر کہا تھا کہ اللہ اور رسول ( (صلى الله عليه وسلم) ) کے وعدے فریب تھے، ان کے برعکس اہل ایمان نے کہا کہ اللہ اور رسول نے جو وعدہ کیا ہے کہ ابتلا وامتحان سے گزرنے کے بعد تمہیں فتح ونصرت سے ہمکنار کیا جائے گا، وہ سچا ہے۔
**- یعنی حالات کی شدت اور ہولناکی نےان کے ایمان کو متزلزل نہیں کیا، بلکہ ان کے ایمان میں جذبۂ اطاعت وانقیاد اور تسلیم ورضا میں مزید اضافہ کر دیا۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ لوگوں اور ان کے مختلف احوال کے اعتبار سے ایمان اور اس کی قوت میں کمی بیشی ہوتی ہے جیسا کہ محدثین کا مسلک ہے۔


الصفحة التالية
Icon