اے نبی! ہم نے تیرے لئے تیری وه بیویاں حلال کر دی ہیں جنہوں تو ان کا مہر دے چکا ہے* اور وه لونڈیاں بھی جو اللہ تعالیٰ نے غنیمت میں تجھے دی ہیں** اور تیرے چچا کی لڑکیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خاﻻؤں کی بیٹیاں بھی جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے***، اور وه باایمان عورت جو اپنا نفس نبی کو ہبہ کردے یہ اس صورت میں کہ خود نبی بھی اس سے نکاح کرنا چاہے****، یہ خاص طور پر صرف تیرے لئے ہی ہے اور مومنوں کے لئے نہیں*****، ہم اسے بخوبی جانتے ہیں جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں (احکام) مقرر کر رکھے ہیں******، یہ اس لئے کہ تجھ پر حرج واقع نہ ہو*******، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے اور بڑے رحم واﻻ ہے.
____________________
* بعض احکام شرعیہ میں نبی کریم (صلى الله عليه وسلم) کو امیتاز حاصل تھا، جنہیں آپ (صلى الله عليه وسلم) کی خصوصیات کہا جاتا ہے۔ مثلاً اہل علم کی ایک جماعت کے بقول قیام اللیل (تہجد) آپ (صلى الله عليه وسلم) پر فرض تھا، صدقہ آپ (صلى الله عليه وسلم) پر حرام تھا، اسی طرح کی بعض خصوصیات کا ذکر قرآن کریم کے اس مقام پر کیا گیا ہے جن کا تعلق نکاح سے ہے۔ 1. جن عورتوں کو آپ (صلى الله عليه وسلم) نے مہر دیا ہے، وہ حلال ہیں چاہے تعداد میں وہ کتنی ہی ہوں اور آپ (صلى الله عليه وسلم) نے حضرت صفیہ (رضی الله عنها) اور جویریہ (رضی الله عنها) کا مہر ان کی آزادی کو قرار دیا تھا، ان کے علاوہ بصورت نقد سب کو مہر ادا کیا تھا۔ صرف ام حبیبہ (رضی الله عنها) کا مہر نجاشی نے اپنی طرف سے دیا تھا۔
**- چنانچہ حضرت صفیہ (رضی الله عنها) اور جویریہ (رضی الله عنها) ملکیت میں آئیں جنہیں آپ (صلى الله عليه وسلم) نے آزاد کرکے نکاح کرلیا، اور ریحانہ (رضی الله عنها) اور ماریہ قبطیہ (رضی الله عنها) یہ بطور لونڈی آپ کےپاس رہیں۔
***- اس کا مطلب ہے کہ جس طرح آپ (صلى الله عليه وسلم) نے ہجرت کی، اسی طرح انہوں نے بھی مکے سے مدینہ ہجرت کی۔ کیونکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کے ساتھ تو کسی عورت نے بھی ہجرت نہیں کی تھی۔
****- یعنی اپنے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو ہبہ کرنے والی عورت، اگر آپ (صلى الله عليه وسلم) اس سے نکاح کرنا پسند فرمائیں تو بغیر مہر کے آپ (صلى الله عليه وسلم) کے لئے اسے اپنے نکاح میں رکھنا جائزہے۔
*****- یہ اجازت صرف آپ (صلى الله عليه وسلم) کے لئے ہے۔ دیگر مومنوں کے لئے تو ضروری ہے کہ وہ حق مہر، ادا کریں، تب نکاح جائز ہوگا۔
******- یعنی عقد کے جو شرائط اور حقوق ہیں جو ہم نے فرض کئے ہیں کہ مثلاً چار سے زیادہ عورتیں بیک وقت کوئی شخص اپنے نکاح میں نہیں رکھ سکتا، نکاح کے لئے ولی، گواہ اور حق مہر ضروری ہے۔ البتہ لونڈیاں جتنی کوئی چاہے، رکھ سکتا ہے، تاہم آج کل لونڈیوں کا مسئلہ تو ختم ہے۔


الصفحة التالية
Icon