اس کے بعد اور عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں اور نہ یہ (درست ہے) کہ ان کے بدلے اور عورتوں سے (نکاح کرے) اگر چہ ان کی صورت اچھی بھی لگتی ہو مگر* جو تیری مملوکہ ہوں**۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا (پورا) نگہبان ہے.
____________________
* آیت تخییر کے نزول کے بعد ازواج مطہرات نے دنیا کے اسباب عیش و راحت کے مقابلے میں عسرت کے ساتھ، نبی کریم (صلى الله عليه وسلم) کے ساتھ رہنا پسند کیا تھا، اس کا صلہ اللہ نے یہ دیا کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کو ان ازواج کے علاوہ (جن کی تعداد اس وقت 9 تھی) دیگر عورتوں سے نکاح کرنے یا اس میں سے کسی کو طلاق دے کر اس کی جگہ اور سے نکاح کرنے سے منع فرمایا دیا۔ بعض کہتے ہیں کہ بعد میں آپ (صلى الله عليه وسلم) کو یہ اختیار دے دیا گیا تھا، لیکن آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کوئی نکاح نہیں کیا۔ (ابن کثیر)۔
**- یعنی لونڈیاں رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ بعض نے اس کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کافر لونڈی بھی رکھنے کی آپ (صلى الله عليه وسلم) کو اجازت تھی اور بعض نے وَلا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ (الممتحنة: 10) کے پیش نظر اسے آپ (صلى الله عليه وسلم) کے حلال نہیں سمجھا۔ (فتح القدیر)۔