اور جنہیں علم ہے وه دیکھ لیں گے کہ جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے وه (سراسر) حق ہے* اور اللہ غالب خوبیوں والے کی راه کی رہبری کرتا ہے.**
____________________
* یہاں رویت سے مراد رویت قلبی یعنی علم یقینی ہے، محض رویت بصری (آنکھ کا دیکھنا) نہیں۔ اہل علم سے مراد صحابہ کرام (رضي الله عنهم)، یا مومنین اہل کتاب یا تمام ہی مومنین ہیں یعنی اہل ایمان اس بات کو جانتے اور اس پر یقین رکھتے ہیں۔
**- یہ عطف ہےحق پر، یعنی وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ قرآن کریم اس راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو اس اللہ کا راستہ ہے جو کائنات میں سب پر غالب ہے اور اپنی مخلوق میں محمود (قابل تعریف) ہے۔ اور وہ راستہ کیا ہے؟ توحید کا راستہ جس کی طرف تمام انبیا علیہم السلام اپنی اپنی قوموں کو دعوت دیتے رہے۔


الصفحة التالية
Icon