ان میں سے اکثر لوگوں پر بات ﺛابت ہوچکی ہے سو یہ لوگ ایمان نہ ﻻئیں گے.*
____________________
* جیسے ابوجہل، عتبہ، شیبہ وغیرہ۔ بات ثابت ہونے کا مطلب، اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے کہ ”میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا“۔ (الم السجدۃ: 13) شیطان سے بھی خطاب کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا تھا ”میں جہنم کو تجھ سے اور تیرے پیروکاروں سے بھر دوں گا“۔ (ص: 84) یعنی ان لوگوں نے شیطان کے پیچھے لگ کر اپنےآپ کو جہنم کا مستحق قرار دے لیا، کیونکہ اللہ نے تو ان کو اختیار وحریت ارادہ سے نوازا تھا، لیکن انہوں نے اس کا استعمال غلط کیا اور یوں جہنم کا ایندھن بن گئے۔ یہ نہیں کہ اللہ نے جبراً ان کو ایمان سے محروم رکھا، کیونکہ جبر کی صورت میں تو وہ عذاب کے مستحق ہی قرار نہ پاتے۔


الصفحة التالية
Icon