آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور ہمارے بندے داؤد (علیہ السلام) کو یاد کریں جو بڑی قوت واﻻ تھا*، یقیناً وه بہت رجوع کرنے واﻻ تھا.
____________________
* یہ أَيْدٍ، يَدٌ (ہاتھ) کی جمع نہیں ہے۔ بلکہ یہ آدَ يَئِيدُ کا مصدر أَيْدٍ ہے، قوت وشدت۔ اسی سے تائید بمعنی تقویت ہے۔ اس قوت سے مراد دینی قوت وصلابت ہے، جس طرح حدیث میں آتا ہے ”اللہ کو سب سے زیادہ محبوب نماز، داود (عليه السلام) کی نماز اور سب سے زیادہ محبوب روزے، داود (عليه السلام) کے روزے ہیں، وہ نصف رات سوتے، پھر اٹہ کر رات کا تہائی حصہ قیام کرتے اور پھر اس کے چھٹے حصے میں سو جاتے۔ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن ناغہ کرتے اور جنگ میں فرار نہ ہوتے“۔ (صحيح بخاري، كتاب الأنبياء، باب وآتينا داود زبورا، ومسلم، كتاب الصيام، باب النهي عن صوم الدهر)


الصفحة التالية
Icon