بھلا جس شخص پر عذاب کی بات ﺛابت ہو چکی ہے*، تو کیا آپ اسے جو دوزخ میں ہے چھڑا سکتے ہیں؟**
____________________
* یعنی قضا وتقدیر کی رو سے اس کا استحقاق عذاب ثابت ہو چکا ہے، اس طرح کہ کفر وظلم اور جرم وعدوان میں وہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا، جہاں سے اس کی واپسی ممکن نہیں رہی۔ جیسے ابوجہل اور عاص بن وائل وغیرہ۔ اور گناہوں نے اس کو پوری طرح گھیر لیا اور وہ جہنمی ہوگیا۔
**- نبی ﹲ چونکہ اس بات کی شدید خواہش رکھتےتھے کہ آپ کی قوم کے سب لوگ ایمان لے آئیں۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﹲ کو تسلی دی اور آپ کو بتلایا کہ آپ کی خواہش اپنی جگہ بالکل صحیح اور بجا ہے لیکن جس پر اس کی تقدیر غالب آگئی اور اللہ کا کلمہ اس کے حق میں ثابت ہوگیا، اسے آپ جہنم کی آگ سے بچانے پرقادر نہیں ہیں۔


الصفحة التالية
Icon