اللہ تعالیٰ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں* جو کافر ہیں پس ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے.**
____________________
* اس جھگڑے سےمراد ناجائز اور باطل جھگڑا (جدال) ہے جس کامقصد حق کی تکذیب اور اس کی تردید و تغلیظ ہے ورنہ جس جدال (بحث و مناظرہ) کامقصد ایضاح حق، ابطال باطل اور منکرین و معترضین کے شبہات کا ازالہ ہو، وہ مذموم نہیں نہایت محمود ومستحسن ہے۔ بلکہ اہل علم کو تو اس کی تاکید کی گئی ہے، لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلا تَكْتُمُونَهُ (آل عمران: 187) ”تم اسے لوگوں کے سامنے ضرور بیان کرنا، اسے چھپانا نہیں“۔ بلکہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کے دلائل و براہین کوچھپانا اتنا سخت جرم ہے کہ اس پرکائنات کی ہر چیز لعنت کرتی ہے، (البقرۃ: 159)۔
**- یعنی یہ کافر و مشرک جو تجارت کرتے ہیں، اس کے لیے مختلف شہروں میں آتے جاتے اور کثیر منافع حاصل کرتے ہیں، یہ اپنے کفر کی وجہ سے جلد ہی مواخذۂ الٰہی میں آجائیں گے، یہ مہلت ضروردیئے جارہےہیں لیکن انہیں مہمل نہیں چھوڑاجائے گا۔


الصفحة التالية
Icon