پس جب ان کے پاس (موسیٰ علیہ السلام) ہماری طرف سے (دین) حق کولے کر آئے توانہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ جوایمان والے ہیں ان کے لڑکوں کو تو مار ڈالو اور ان کی لڑکیوں کو زنده رکھو* اور کافروں کی جو حیلہ سازی ہے وه غلطی میں ہی ہے.**
____________________
* فرعون یہ کام پہلے بھی کر رہا تھا تاکہ وہ بچہ پیدا نہ ہو، جو نجومیوں کی پیش گوئی کےمطابق، اس کی بادشاہ کےلیے خطرے کا باعث تھا۔ یہ دوبارہ حکم اس نے حضرت موسیٰ (عليه السلام) کی تذلیل و اہانت کے لیے دیا، نیز تاکہ بنی اسرائیل موسیٰ (عليه السلام) کے وجود کو اپنے لیے مصیبت اور نحوست کاباعث سمجھیں، جیساکہ فی الواقع انہوں نے کہا، «أُوذِينَا مِنْ قَبْلِ أَنْ تَأْتِيَنَا وَمِنْ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا» (الأعراف: 129) ”اے موسیٰ (عليه السلام) تیرے آنے سے قبل بھی ہم اذیتوں سے دوچار تھے اور تیرے آنے کے بعد بھی ہمارا یہی حال ہے“۔