اے میری قوم کے لوگو! آج تو بادشاہت تمہاری ہے کہ اس زمین پر تم غالب* ہو لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آ گیا تو کون ہماری مدد کرے گا**؟ فرعون بوﻻ، میں تو تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیکھ رہا ہوں اور میں تو تمہیں بھلائی کی راه ہی بتلا رہا ہوں.***
____________________
* یعنی یہ اللہ کاتم پر احسان ہے کہ تمہیں زمین پر غلبہ عطا فرمایا اس کاشکر ادا کرو ! اور اس کے رسول کی تکذیب کر کے اللہ کی ناراضی مول نہ لو۔
**- یہ فوجی اور لشکر تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے، نہ اللہ کے عذاب ہی کو ٹال سکیں گے اگر وہ آ گیا۔ یہاں تک اس مومن کا کلام تھا جو ایمان چھپائے ہوئے تھا۔
***- فرعون نے اپنے دنیوی جاہ و جلال کی بنیاد پر جھوٹ بولا اور کہا کہ میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں، وہی تمہیں بتلا رہا ہوں اور میری بتلائی ہوئی راہ ہی صحیح ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ (هود: 97)۔