اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں*، پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحﺚ سے ہی اختلاف برپا کر ڈاﻻ**، یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا.***
____________________
* کہ یہ حلال ہیں اور یہ حرام۔ یا معجزات مراد ہیں۔ یا نبی (صلى الله عليه وسلم) کی بعثت کا علم، آپ کی نبوت کے شواہد اور آپ کی ہجرت گاہ کی تعیین مراد ہے۔
**- بَغْيًا بَيْنَهُمْ کا مطلب، آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض وعناد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا جاہ ومنصب کی خاطر۔ انہوں نے اپنے دین میں، علم آجانے کے باوجود، اختلاف یا نبی (صلى الله عليه وسلم) کی رسالت سے انکار کیا۔
***- یعنی اہل حق کو اچھی جزا اور اہل باطل کو بری جزا دے گا۔