اور یاد کرو! جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وه قرآن سنیں، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے خاموش ہو جاؤ*، پھر جب پڑھ کر ختم ہوگیا** تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے.
____________________
* صحیح مسلم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ مکہ کے قریب نخلہ وادی میں پیش آیا، جہاں آپ (صلى الله عليه وسلم) صحابہ کرام (رضي الله عنهم) کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ جنوں کو تجسس تھا کہ آسمان پر بہت زیادہ سختی کر دی گئی ہے اور اب ہمارا وہاں جانا تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے، کوئی بہت ہی اہم واقعہ رونما ہوا ہے جس کے نتیجے میں ایسا ہوا ہے۔ چنانچہ مشرق ومغرب کے مختلف اطراف میں جنوں کی ٹولیاں واقعے کا سراغ لگانے کے لئے پھیل گئیں۔ ان ہی میں سے ایک ٹولی نے یہ قرآن سنا اور بات سمجھ لی کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) کی بعثت کا یہ واقعہ ہی ہم پر آسمان کی بندش کا سبب ہے۔ اور جنوں کی یہ ٹولی آپ پر ایمان لے آئی اور جاکر اپنی قوم کو بھی بتلایا (مسلم، كتاب الصلاة، باب الجهر بالقراءة في الصبح والقراءة على الجن - صحيح بخاري میں بھی بعض باتوں کا تذکرہ ہے۔ كتاب مناقب الأنصار، باب ذكر الجن) بعض دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد آپ (صلى الله عليه وسلم) جنوں کی دعوت پر ان کے ہاں بھی تشریف لے گئے اور انہیں جاکر اللہ کا پیغام سنایا، اور متعدد مرتبہ جنوں کا وفد آپ کی خدمت میں بھی حاضر ہوا۔ (فتح الباری، تفسیر ابن کثیر وغیرہ)۔
**- یعنی آپ (صلى الله عليه وسلم) کی طرف سے تلاوت قرآن ختم ہوگئی۔


الصفحة التالية
Icon