سو (اے نبی!) آپ یقین کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں* اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی**، اللہ تم لوگوں کی آمد ورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے.***
____________________
* یعنی اس عقیدےپر ثابت اور قائم رہیں، کیونکہ یہی توحید اور اطاعت الٰہی، مدار خیر ہے اور اس سے انحراف یعنی شرک اور معصیت، مدار شر ہے۔
**- اس میں نبی (صلى الله عليه وسلم) کو استغفار کا حکم دیا گیا ہے، اپنے لئے بھی اور مومنین کے لئے بھی۔ استغفار کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ احادیث میں بھی اس پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں نبی ﹲ نے فرمایا «يَا أَيُّهَا النَّاسُ! تُوبُوا إِلَى رَبِّكُمْ فَإِنِّي أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً»(صحيح بخاري، كتاب الدعوات، باب استغفار النبي في اليوم والليلة) ”لوگو ! بارگاہ الٰہی میں توبہ واستغفار کیا کرو، میں بھی اللہ کے حضور روزانہ ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ واستغفار کرتا ہوں“۔
***- یعنی دن کو تم جہاں پھرتے اورجو کچھ کرتے ہو اور رات کو جہاں آرام کرتے اور استقرار پکڑتے ہو، اللہ تعالیٰ جانتاہے۔ مطلب ہے شب وروز کی کوئی سرگرمی اللہ سے مخفی نہیں ہے۔