جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وه یقیناً اللہ سے بیعت کرتے ہیں*، ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے**، تو جو شخص عہد شکنی کرے وه اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے*** اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے**** تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا.
____________________
* یعنی یہ بیعت دراصل اللہ ہی کی ہے، کیونکہ اسی نے جہاد کا حکم دیا اور اس پر اجر بھی وہی عطا فرمائے گا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا کہ یہ اپنے نفسوں اور مالوں کا جنت کے بدلے اللہ کے ساتھ سودا ہے (التوبۃ: 111) یہ اسی طرح ہے جیسے «مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ» (النساء:80)۔
**- آیت سے وہی بیعت رضوان مراد ہےجو نبی(صلى الله عليه وسلم) نے حضرت عثمان (رضي الله عنه) کی خبر شہادت سن کر ان کا انتقام لینے کے حدیبیہ میں موجود 14 یا 15 سو مسلمانوں سے لی تھی۔
***- نَكْثٌ (عہد شکنی) سے مراد یہاں بیعت کا توڑ دینا یعنی عہد کے مطابق لڑائی میں حصہ نہ لینا ہے۔ یعنی جو شخص ایسا کرے گا تو اس کا وبال اسی پر پڑے گا۔
****- کہ وہ اللہ کے رسول (صلى الله عليه وسلم) کی مدد کرے گا، ان کے ساتھ ہو کر لڑے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو فتح وغلبہ عطا فرما دے۔